بچھڑا بنانے اور اس کی عبادت کرنے پر موسیٰ علیہ السلام کی قوم کو کس سزا کا سامنا کرنا پڑا؟

زمرہ جات > قصص الانبیاء > اقوامِ سابقہ کے قصص

Play Copy

وَ اِذۡ قَالَ مُوۡسٰی لِقَوۡمِہٖ یٰقَوۡمِ اِنَّکُمۡ ظَلَمۡتُمۡ اَنۡفُسَکُمۡ بِاتِّخَاذِکُمُ الۡعِجۡلَ فَتُوۡبُوۡۤا اِلٰی بَارِئِکُمۡ فَاقۡتُلُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ عِنۡدَ بَارِئِکُمۡ ؕ فَتَابَ عَلَیۡکُمۡ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ ﴿۵۴﴾

54. اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! بے شک تم نے بچھڑے کو (اپنا معبود) بنا کر اپنی جانوں پر (بڑا) ظلم کیا ہے تو اب اپنے پیدا فرمانے والے (حقیقی رب) کے حضور توبہ کرو پس (آپس میں) ایک دوسرے کو قتل کر ڈالو، یہی (عمل) تمہارے لیے تمہارے خالق کے نزدیک بہترین (توبہ) ہے، پھر اس نے تمہاری توبہ قبول فرما لی، یقینا وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہےo

54. And when Musa (Moses) said to his people: ‘O my people, no doubt you have (seriously) wronged your own souls in taking the calf (as your god). Now turn in repentance to your Creator (the True Sustainer). So, kill one another (amongst yourselves). This (act) would be the best (repentance) for you in the sight of your Creator.’ Then He accepted your repentance. Surely, He is Most Relenting, Ever-Merciful.

(الْبَقَرَة، 2 : 54)